آج جب ہم طلبا و طلبات کی زندگیاں متحرک و مصروف ترین ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار تخلیقی صلاحیتوں سے مزین ہیں تو اس کے ساتھ ہی بے خبری و لاعلمی کے ساتھ ساتھ سستی و کاہلی شاید ہماری زندگیوں کا حصہ ہے۔ ہم میں سے چند طلبا و طلبات ہی اب طب اور انجنیئرنگ سے دو قدم آگے آئی ٹی، الیکٹرونک میڈیا، ویب نٹ ورکنگ سے آن لائن کاروبار کرنے کے نئے راستوں کے علاوہ چند غیر روایتی پیشوں تک قدم بڑھا رہے ہیں جو ایک مثبت عمل ہے، لیکن اس مثبت عمل میں بہت کم طلبا و طلبات شامل ہیں۔ اکثریت آج بھی لاعلمی اور ناکافی رہنمائی کی وجہ سے تعلیمی سفر میں مشکلات کے ساتھ ساتھ درست پیشے کے انتخاب میں بھی ناکامی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
مزید جانیے: کرئیر پلاننگ کیسے کریں؟
درست پیشے کے انتخاب کا سوال آج بھی موجود ہے اور ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ’’درست پیشے‘‘ سے مراد محض ایک پیشہ ہی لیتے ہیں۔ وہ پیشہ جو ہمارے حالاتِ زندگی بہتر سے بہترین بنا دے، منافع بخش ہونے کے ساتھ ساتھ سہل و آرام دہ بھی ہو۔ محنت طلب نہ ہو۔ یہاں ہم کام میں دلچسپی، ذہنی اطمینان، شوق و لگن کو اپنی ترجیحات سے خارج کرنے میں ذرا دیر نہیں لگاتے اور شاید یہی وجہ کہ ہم کسی بھی شعبے کی وسعت کا جائزہ نہیں لے پاتے۔
کون سے مضامین، ڈگری، سرٹفیکیٹس، یا کورسسز کئے جائیں؟ یہ یقیناً ایک مشکل سوال ہے۔ اگر ہم طلبا و طلبات کسی تجربہ کار یا پیشہ ور ماہرین سے استفادہ کریں تو ہماری یہ مشکل باآسانی حل ہوسکتی ہے۔ ایم بی بی ایس، انجینئرنگ یا چارٹرڈ اکاؤنٹینسی بلاشبہ مشکل ترین اور بہترین مشاہرے والے شبعے ہیں۔ جن کا انتخاب انٹرمیڈیٹ یا اس کے مساوی تعلیم کے بعد براہِ راست کیا جا سکتا ہے، مگر یہاں پر لگن، شوق اور ذاتی رحجان بہت اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ شوق و لگن تخلیقی صلاحیتوں اور تصورات کی تعمیر میں بہت اہم ہیں۔ کاروبار میں دلچسپی و شوق رکھنے والے طلبا بی کام، بی بی اے، بی بی آئی ٹی، بی سی ایس کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے ساتھ ہی طلبا و طلبات کے لئے نئی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔ انجینئرنگ کے شعبے میں بائیو میڈیکل انجنیئرنگ کا رخ بھی ایک مثبت قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح شعبہِ صحافت بھی بڑی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ مگر ہمیشہ کسی بھی شعبے کا رخ کرنے سے پہلے اپنی دلچسپی و لگن کو مدِ نظر ضرور رکھیں۔
درست راہ پر گامزن ہونے کے لئے بہت ضروری ہے کہ طلبا و طالبات،