ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے کام ابھی تعلیم کے میدان میں کرنے ہیں، کئی چیلنجز کا سامنا ہے، لوگ تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، حکومتی سطح پر صرف باتیں نہیں بلکہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے ، قوم و ملک کی ترقی کے لیے تعلیم پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر تعلیم نے کہاکہ ہمارا لٹریسی ریٹ 58 فیصد ہے، دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ان سب کو اسکولوں میں داخل کرانا ہے ، تعلیم کے معیار کو بہتر کرنا ہے، ہم جو کہتے ہیں ہمیں وہ کر کے بھی دیکھانا ہے ، ہمیں تعلیم کے معیار سے لے کر بچوں کو ہنر سکھانے تک سب کام کرنے ہیں ، ہم ان سب پرکام کر رہے ہیں،بہت مشکلات کا سامنا ہے لیکن آہستہ آہستہ ہی ان مسائل پر قابو پا سکیں گے ، صوبائی سطح پر بھی تعلیم کے حوالے سے کام کرنا چاہتے ہیں ، گورنمنٹ چلانا مشکل کام ہوتا ہے ہمیں سب کو دیکھ کر چلنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 18 ترمیم کے مدنظر ہم نے صوبائی سطح پر تعلیمی کانفرنس کا انعقاد کرنا ہے جس میں تعلیم کے حوالے سے بہت سے اہم فیصلے کیے جائینگے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم جاننے کی کوشش کر رہے کہ بچوں کو والدین اسکول میں کیوں نہیں داخل کرواتے ۔ وزیر تعلیم نے کہاکہ مئی کے مہینے کے آخر میں اسلام آباد میں اسکولوں سے باہر بچے اسکولوں میں داخل ہوں گے۔